بارش میں کراچی ڈوب گیا ندیاں درویاں کیں تبدیل
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) صوبائی دارالحکومت کراچی میں گزشتہ دو روز کے دوران وقفے وقفے سے مسلسل بارش نے تباہی مچا دی، ملیر اور لیاری کی ندیاں دریاؤں میں تبدیل ہوگئیں، نشیبی علاقے ڈوب گئے، میئر کی درخواست پر چیف سیکرٹری سندھ نے فوج طب کرلی، شہر کے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال کے باعث ریسکیو 1122، پاک فوج اور رینجرز کی ٹیموں نے سیکڑوں شہریوں کو ریسکیو کیا۔تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری رہا، مسلسل بارش کے باعث کراچی کے ڈیم اوور فلو ہوگئے، جس کے باعث پانی سعدی ٹاؤن سمیت اسکیم 33 کے متعدد رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا۔ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی، مچھر کالونی سمیت دیگر علاقے ڈوب گئے، ملیر اور لیاری کی ندی میں پانی کی سطح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہونے سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔تھڈو ڈیم کی سطح گنجائش سے زیادہ ہونے پر قریبی علاقے ڈوب گئے، پانی کا ریلا ہائی روف، رکشے اور موٹر سائیکل کو بہا لے گیا، تھڈو ڈیم کا پانی موٹروے ایم نائن پر بھی آگیاجس کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک معطل ہوگئی، جسے بعد ازاں کئی گھنٹے بعد بحال کیا گیا۔ڈیم سے آنے والے منہ زور ریلوں سے ملیر اور لیاری کی ندیوں میں بھی طغیانی کی صورت حالپیدا ہو گئی، ملیر ندی میں پانی کی سطح بہت زیادہ بلند ہونے پر کورنگی میں ایک جانب کازوے اور دوسری جانب ڈیفنس سے کراسنگ جانے والا راستہ بند کر دیا گیا،گڈاپ میں سپر ہائی وے سے تھڈو ڈیم جانے والی سڑک فقیرہ چوک سے بند کر دی گئی، خمیسو گوٹھ، جوکھیو گوٹھ بھی زیر آب آگئے، بکرا پیڑی سے میمن گوٹھ آنکھوں کے ہسپتال جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔تھڈو ڈیم کے پانی نے سعدی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں کو بھی ڈبودیا، سپرہائی وے پر کاٹھور میں مول ڈیم سے پانی کا ریلا متصل آبادیوں میں داخل ہوگیا،لیاری ندی میں طغیانی کے باعث مچھر کالونی اور دھوبی گاٹ زیر آب آگئے، نشتر بستی، عیسیٰ نگری اور لاسی پاڑہ میں بھی صورتحال ابتر ہے۔۔ترجمان ریسکیو کے مطابق سعدی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باعث لوگوں کے پھنسنے کی اطلاع ملی, ریسکیو ٹیم نے پاک فوج کے ہمراہ مجموعی طور پر 11 افراد کو ریسکیو کیا، جن میں 2 مرد، 3 خواتین اور 6 بچے شامل تھے،شہریوں کو سعدی ٹاؤن کے قریب سوسائٹی سے ریسکیو کر کے محفوظ مامات پر پہنچایا گیا۔ متاثرہ علاقوں میں پاکستان رینجرز کے اہلکاروں نے بھی ریسکو آپریشن میں حصہ لیا، رینجرز اہلکار ضلعی انتظامیہ اور ریسیکو اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید موسلا دھار اور تیز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے، سسٹم 8 سے 9 گھنٹے میں ہوا کے کم دباؤ میں تبدیل ہوجائے گا، جو 11 ستمبر کو بلوچستان کے ساحل پر پہنچ کر ختم ہونے کا امکان ہے۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔انہوں نے ملیر ندی میں پانی کے بہاؤ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہاں اتنا پریشر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے رات بھر شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بتایا کہ چیف سیکریٹری کے ذریعے پاک فوج سے مدد کی درخواست کی ہے، پاک فوج کے دستے بھی موقع پر پہنچے۔مرتضیٰ وہاب ایم نائن موٹروے پر شہباز گوٹھ بھی گئے، انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے ٹیمیں متحرک ہیں
0 Comments